6 اگست، 2025، 10:05 PM

لبنانی حکومت کا فیصلہ اسرائیل کی خدمت ہے، حزب اللہ لبنان کا امریکی فیصلے پر سخت ردعمل

لبنانی حکومت کا فیصلہ اسرائیل کی خدمت ہے، حزب اللہ لبنان کا امریکی فیصلے پر سخت ردعمل

حزب اللہ نے نواف سلام حکومت کے فیصلے کو قومی خودمختاری کے خلاف، طائف معاہدے کی خلاف ورزی اور اسرائیلی و امریکی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان نے نواف سلام کی حکومت کی جانب سے مزاحمتی ہتھیاروں کے خلاف کیے گئے فیصلے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے امریکی حکم اور صہیونی مفادات کے مطابق قرار دیا ہے۔

لبنانی ذرائع ابلاغ کے مطابق، حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لبنان کی حکومت نے اسرائیل کے خلاف مزاحمتی قوتوں کو غیر مسلح کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے، وہ ایک بڑی غلطی ہے جو لبنان کی دفاعی طاقت کو کمزور کرے گا اور اسرائیلی و امریکی جارحیت کے مقابلے میں لبنان کی پوزیشن کو مزید غیر محفوظ بنائے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف لبنان کے وزارتی اعلامیے کی خلاف ورزی ہے بلکہ طائف معاہدے کے اس شق کی بھی صریحا نفی ہے جس میں لبنان کی تمام مقبوضہ اراضی کو آزاد کروانے اور حکومتی عملداری قائم کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔

حزب اللہ کا کہنا ہے کہ مزاحمتی ہتھیار لبنان کی طاقت کا حصہ ہیں، اور ان سے دستبرداری دشمن کو کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے۔ لبنانی فوج کو مضبوط اور مسلح کرنا ضروری ہے تاکہ وہ اسرائیلی دشمن کو روکنے، مقبوضہ زمین واپس لینے اور سرزمین کا تحفظ کرنے کی قابل ہو۔

بیان کے مطابق، یہ فیصلہ امریکی ایلچی ٹام باراک کے دباؤ کا نتیجہ ہے، جسے حکومت نے امریکی دستاویز پر بحث کے تسلسل اور سال کے آخر تک مزاحمتی ہتھیاروں کو ضبط کرنے کے منصوبے کی تیاری کے تناظر میں قبول کیا۔ یہ فیصلہ مکمل طور پر اسرائیل کے مفاد میں ہے اور لبنان کو اسرائیلی جارحیت کے سامنے غیر محفوظ کرے گا۔

بیان میں جوزف عون کے اس بیان کا حوالہ بھی دیا گیا جس میں انہوں نے اپنی صدارتی تقریب میں جامع قومی سلامتی پالیسی پر زور دیا تھا تاکہ لبنان خود اپنی سرزمین کا دفاع کرسکے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ حزب اللہ اور امل تحریک کے وزراء کا کابینہ اجلاس سے واک آؤٹ، نہ صرف اس فیصلے سے اختلاف بلکہ امریکی سرپرستی اور اسرائیلی قبضے کے خلاف لبنانی قوم کے عمومی ردعمل کی علامت ہے۔ حزب اللہ اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرے گی اور اسے ایسا سمجھا جائے گا جیسے یہ کبھی ہوا ہی نہ ہو۔

حزب اللہ نے زور دیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خاتمے، قیدیوں کی رہائی، قومی تعمیر نو اور سکیورٹی پالیسی پر بات چیت کے لیے آمادہ ہے، لیکن یہ سب کچھ صہیونی قبضے کے سائے میں نہیں کیا جاسکتا۔

بیان کے آخر میں حزب اللہ نے لبنانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک عارضی طوفان ہے، ان شاء اللہ گزر جائے گا۔ ہم صبر اور فتح کے عادی ہیں۔

News ID 1934722

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha